‏بلے کے انتخابی نشان کے حوالے سے 30اگست 2023کے زبانی فیصلے کے بعد تحریری فیصلے کے اجراء میں غیر ضروری تاخیر کا معاملہ


Published 10:30 PM Oct 18 2023


اسلام آباد(پی ٹی آئی اپ ڈیٹس)‏بلے کے انتخابی نشان کے حوالے سے 30اگست 2023کے زبانی فیصلے کے بعد تحریری فیصلے کے اجراء میں غیر ضروری تاخیر کا معاملہ۔ پاکستان تحریک انصاف نے 30اگست کے فیصلے کے تفصیلی تحریری فیصلے کے حصول کیلئے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں تحریری درخواست جمع کروا دی ۔تحریری درخواست سینئر مرکزی رہنما اور تحریک انصاف کے وکیل بیرسٹر علی ظفر کی جانب سے جمع کروائی گئی،درخواست میں الیکشن کمیشن آف پاکستان سے انتخابی نشان کے اجراء کے حوالے سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے 30اگست 2023کے اعلان کی روشنی میں تفصیلی فیصلے کے بلاتاخیر اجراء کا مطالبہ :الیکشن کمیشن نے انٹراء پارٹی الیکشنز کو بنیاد بناتے ہوئے تحریک انصاف کو بلے کے انتخابی نشان کے اجراء سے انکار کا نوٹس جاری کیا،انٹر پارٹی الیکشنز کی بنیاد پر الیکشن کمیشن آف پاکستان کا نوٹس ایک سنگین غلطی تھی،تحریک انصاف نے اپنے آئین کے مطابق 9جون 2022کو انٹرا پارٹی الیکشنز کروائے،انٹرا پارٹی الیکشنز کے انعقاد کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پاس تحریک انصاف کو بلے انتخابی نشان سے محروم کرنے کا کوئی جواز نہیں،الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشنز پر کبھی کوئی اعتراض اٹھایا نہ اس میں کسی قانون کی خلاف ورزی کی نشاندہی کی،الیکشن کمیشن نے جمع شدہ دستاویز میں چند نقائص کی نشاندہی کی جنہیں دور کرد یا گیا،الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اپنے 30اگست 2023کے فیصلے میں تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشنز کے انعقاد کو تسلیم کرتے ہوئے بلے کے انتخابی نشان کے اجراء کے فیصلے کا اعلان کیا،الیکشن کمیشن آف پاکستان کے 30اگست کے فیصلے کے بعد معاملہ قطعیت اور کاملیت اختیار کر چکا ہے، الیکشن کمیشن نے 30اگست کے فیصلے کے زبانی اعلان کے وقت اس حوالے سے محض تفصیلی فیصلہ جاری کرنے کا اعلان کیا، الیکشن کمیشن آف پاکستان کے 30اگست کے فیصلے کی پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر بھرپور تشہیر ہوئی، 30اگست کے فیصلے کو 41دن گزر چکے ہیں، تاہم ابھی تک تفصیلی فیصلہ فراہم نہیں کیا گیا،پاکستان تحریک انصاف ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے جو آئندہ انتخابات میں حصہ لے رہی ہے،41روز گزر جانے کے باوجود تفصیلی فیصلہ جاری نہ کرنا انتخابات کے منصفانہ اور شفاف انعقاد کے تصور کے خلاف ہے،41وز گزرنے کے باوجود فیصلے کا عدم اجراء دستور کے آرٹیکل 4,9,10A,15,16,17اور 26سمیت بنیادی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے،دستور کے تحت الیکشن کمیشن آف پاکستان آزادانہ، منصفانہ ، غیر جانبدارانہ اور شفاف الیکشن کا پابندہے جبکہ تفصیلی فیصلے کے اجرا سے گریز اس آئینی مینڈیٹ سے انحراف ہے،پوری دنیا الیکشن کمیشن آف پاکستان پر نظریں جمائے ہوئے ہے،الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے تفصیلی فیصلے کے اجراء میں تاخیر 30اگست کے زبانی جاری کئے گئے فصیلے میں ردوبدل کی غیر ضروری افواہوں کا سبب بن رہی ہے، الیکشن کمیشن آف پاکستان 30اگست کو سنائے گئے فیصلے کی تفصیلی نقل کے اجراء کے حوالے سے ہماری درخواست پر فوری عمل کرے، علی ظفر